حضرت مجدد الف ثانیؒ نے اسلام کی سنہری اقدار وروایات کو غیر مسلموں کے پنجے سے آزاد کروا کر اسلام کا اصل درس دنیا کے سامنے پیش کیا۔حضرت مجدد الف ثانی ؒ کی جدوجہد کے طفیل اکبر بادشاہ کے خودساختہ دین الٰہی کے فتنے کا سدباب ہوا۔ آپ کو برصغیر میں دو قومی نظریے کا بانی کہا جائے
تو بے جا نہ ہوگا۔ آپ کے افکارو کردار اور تعلیمات سے روشنی حاصل کر کے تحریک پاکستان کو پروان چڑھایا گیا۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان،شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں دورِ الحاد میں اسلامی تشخص اور دو قومی نظریہ کے احیاء کیلئے حضرت مجدد الف ثانیؒ کی خدمات کے حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران کیا۔اس تقریب کااہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر سجادہ نشین آستانۂ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری،علامہ منشا تابش قصوری، پروفیسر رائو ارتضیٰ اشرفی، مولانا مشتاق احمد جلالی، سید احسان گیلانی ، سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید اور آستانۂ عالیہ شرقپور شریف کے عقیدت مندوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری بشیر احمد نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ حسان الرحمن نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض محمد وارث علی نے انجام دیے۔صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے کہا کہ اولیاء کرام اور صوفیائے عظام نے اس خطہ ارض کو اسلام کی روشنی سے منور کیا اور اس کی خصوصیات سے لوگوں کونوازا۔ انہی بزرگان دین کی کاوشوں سے لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔ بزرگان دین نے ہمیشہ اپنے نفس کی نفی کی اور دین اسلام کو مقدم رکھا۔ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور یہی سبق ہمیں حضرت مجدد الف ثانیؒ کی حیات وخدمات سے بھی ملتا ہے۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے اس خطہ کے مسلمانوں کی دینی و تمدنی اساس پراکبر بادشاہ کی سیکولر یلغار کا منہ توڑ جواب دیا۔ برصغیر کے مسلمانوں کو ان کا یہ احسان نہیں بھولنا چاہئے کہ انہوں نے اس خطہ میں دوقومی نظریہ کی بنیاد رکھی۔حضرت مجدد الف ثانیؒ کے افکار آگے چل کر قیام پاکستان کی بنیاد بنے۔علامہ منشا تابش قصوری نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے کارہائے نمایاں انجام دیے۔ انہوں نے اس خطے میں مسلمانوں کے وجود کو برقرار رکھااور اسلام کو ازسر نو زندہ کیا۔حضرت مجدد الف ثانیؒ کے مکتوبات میں اسراروروموز کی بڑی باتیں ہیں۔ انہوںنے اپنے افکار ونظریات اور بھرپور جدوجہد کے ذریعے دین اسلام کی حفاظت فرمائی۔علامہ محمد اقبالؒ نے حضرت مجددا لف ثانیؒ کو ہند میں ملت کا سرمایہ قرار دیا۔ مولانا مشتاق احمد جلالی نے کہا کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام کو پھیلانے میں صوفیاء کاکرداربہت نمایاں ہے اور انہوں نے اپنے اخلاق وکردار سے لوگوں کو مسلمان کیا۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین اسلام کی حفاظت فرمائی اور اس کی ترویج و اشاعت کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دیا۔آپ نے تمام تر تکالیف کے باوجود باطل کے سامنے سر نہ جھکایا ۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین مبین کی حفاظت کا فریضہ بھی انجام دیا۔ آج آپ کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔سید احسان گیلانی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے علمی وروحانی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیے۔ آپ نے حکیمانہ انداز میں دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیا۔ اکبر بادشاہ نے جب دین اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی ناپاک جسارت کی تو حضرت مجدد الف ثانیؒ میدان عمل میں نکلے اور اس فتنے کا بھرپور مقابلہ کیا۔محمد وارث علی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حضرت مجدد الف ثانیؒ کے افکارونظریات کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے جابر حکمران کے سامنے کلمۂ حق کہا۔ پاکستان میں حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کرنے کیلئے حضرت مجد الف ثانیؒ کے پیغام پر عمل کرنا ہو گا۔ شاہد رشید نے کہا تحریک پاکستان میں علماء ومشائخ نے بھرپور حصہ لیا ۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے تبلیغ اسلام کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور حضرت مجدد الف ثانیؒ نے یہ جہاد کیا۔آپ ؒ کی جدوجہد کے طفیل عام مسلمان بد عقیدگی اور گمراہی سے محفوظ رہے۔حضرت مجدد الف ثانیؒ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دین اسلام کی خدمت کرنے کا عزم کریں۔
Load/Hide Comments