شکریہ” محض ایک لفظ نہیں بلکہ ایک احساس ہے۔ جو لوگ شکر گزاری کی عادت ڈالتے ہیں وہ نہ صرف خود بہت مطمئن زندگی گزارتے ہیں بلکہ ان سے ملنے جلنے والے لوگ بھی خوش گمان رہتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ شکریہ سے متعلق ایک نئی تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ ایک عام سا لفظ آپ کو افسردگی، اداسی، گھبراہٹ اور ذہنی دباؤ جیسی کیفیات سے سے نجات دلواسکتا ہے۔اس تحقیق کے دوران 352 خواتین و حضرات سے مختلف نوعیت کے سوالات کیے گئے جن کی عمریں 18 سے 58 سال کے درمیان تھیں۔ ان لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ اداسی اور پریشانی والی کیفیت کب محسوس کرتے ہیں، اس کیفیات سے چھٹکارا کیسے پاتے ہیں اور کس طرح انہیں دلی اطمینان ملتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ لوگ مشکل وقت اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے مثبت سوچنے اپنانے اور دوسرون کا شکریہ ادا کرنا پسند کرتے ہیں۔اس سے نہ صرف ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان کے مخاطب کو بھی خوشی ملتی ہے۔اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ جو لوگ اپنی کیفیت لفظوں میں بیان نہیں کرتے وہ جذباتی مسائل کا شکار ہو کر جلد افسردگی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہیوسٹن، ٹیکساز اور پنسلوانیا کی یونیورسٹی کی تحقیق سے ظاہر ہوا کہ شکریہ ادا کرنے کی عادت سے لوگوں
میں دوستی اور بے تکلفی بھی بڑھتی ہے اور یوں وہ ایک دوسرے کے سامنے اپنی احساسات اور دلی کیفیات کا بہتر طور پر اظہار کرپاتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج کو گلاسگو کیلیڈونین یونیورسٹی کی ڈاکٹر سنتیا میکوے نے بھی توثیق کی ہے۔ ماہر نفسیات کہتی ہیں کہ شکر گزاری کے اظہار سے نہ صرف آپ خود بہتر محسوس کرتے ہیں بلکہ اس سے دوسرے لوگ بھی آپ کے بارے میں اچھی سوچ رکھتے ہیں۔ جب آپ کسی کو شکریہ کہتے ہیں تو عام طور پر مخاطب بھی اسی طریقے سے آپ کو جواب دیتا ہے او یوں دو طرفہ تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ شدید ذہنی دباؤ کا اکثر شکار رہتے ہیں انہیں اس طرح کی عادات اپنانی چاہیئں۔ایک اندازے کے مطابق برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے سال 2015 کے دوران 6 کروڑ افراد کو اینٹی-ڈپریشن دوائیں تجویز کیں۔ یہ تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے اور اس میں سالانہ تقریباً 7 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں شکریہ ادا کرنے کی روایت کم ہوتی جارہی ہے حتی کہ کرسمس کے تحائف وصول کرنے والے بھی شکریے کا خط نہیں لکھ پاتے۔
Load/Hide Comments