تحریک لبیک کا دھرنا اپنے اختتامی مراحل میں پہنچ گیا۔ یہ دھرنا نومبر کے اوائل میں حکومت کی جانب سے ختم نبوت پر ترمیمی بل پیش کیے جانے کے بعد دیا گیا تھا۔ اور دھرنے کی قیادت نے مطالبہ کیا تھا کہ زاہد حامد وزرات قانون سے مستعفی ہوں اور قانون میں ترمیم کے ذمہ داروں کے نام بھی سامنے لائے جائیں۔
دھرنے کے خلاف آپریشن ،اس کے ملک بھر میں رد عمل، آرمی چیف کی مداخلت، معاہدے اورزاہد حامد کے استعفے بعد دھرنا تو اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ گیا ہے لیکن زاہد حامد کا یہ موقف بھی اہمیت اختیار کرنے لگنے لگا ہے کہ قانون ختم نبوت میں ترمیم انھوں نے نہیں کی تھی۔ نجی ٹی وی چینل نیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ قانون ختم نبوت میں ترمیم کی تجویز وزیرمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے دی تھی۔ اور اس بارے میں انھوں نے دلیل پیش کی تھی کہ حلف نامے کی تصدیق کےلئے اوتھ کمشنر کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اس لیئے حلف نامے کی بجائے اقرار نامے کا لفظ استعمال کیا جائے۔
Load/Hide Comments