
کب اپنی ذات کا کوئی ہم کو سرا ملا اس کی نگاہ سے تھا ذرا سلسلہ ملاکچھ دوستی کے داغ تھے ، کچھ دشمنی کے زخم اب تجھ سے کیا کہوں مجھے کس کس سے کیا ملا جب تک وہ باخبر تھا ، سو اپنی خبر رہی وہ اجنبی ہوا تو نہ اپنا پتہ ملا مزید پڑھیں
کب اپنی ذات کا کوئی ہم کو سرا ملا اس کی نگاہ سے تھا ذرا سلسلہ ملاکچھ دوستی کے داغ تھے ، کچھ دشمنی کے زخم اب تجھ سے کیا کہوں مجھے کس کس سے کیا ملا جب تک وہ باخبر تھا ، سو اپنی خبر رہی وہ اجنبی ہوا تو نہ اپنا پتہ ملا مزید پڑھیں